Latest Fatwas

Question:

ہم چھ بہن بھائی ہیں، اور حال ہی میں ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوا ہے۔ ان کی وراثت تقسیم کے مرحلے میں ہے۔ ہمارے سب سے بڑے بھائی، جو کراچی میں رہائش پذیر ہیں، کے مالی حالات انتہائی خراب ہیں۔ ان کے پانچ بچے ہیں، اور ان کے گھر کے اخراجات بشمول بچوں کی تعلیم، اسکول، اور گھریلو ضروریات، ماہانہ 65-70 ہزار روپے سے تجاوز کر جاتے ہیں۔

موجودہ صورتحال: 1. وراثتی گھر میں رہائش: ہمارے بڑے بھائی اور ان کا خاندان والد صاحب کے گھر کے اوپر والے پورشن میں رہائش پذیر ہیں، جو وراثت کا حصہ ہے۔ اس پورشن کی قانونی حیثیت یہ ہے کہ وہ مکمل طور پر ان کی ملکیت نہیں ہے بلکہ وراثت کی تقسیم کے بعد اس میں تمام بہن بھائیوں کا حصہ ہے۔ اگر یہ گھر فروخت ہوتا ہے تو ان کا حصہ الگ کیا جا سکتا ہے، لیکن اس وقت یہ صرف رہائش کے لیے استعمال ہو رہا ہے اور فروخت یا کسی اور مقصد کے لیے دستیاب نہیں ہے۔ 2. چھتوں کی ملکیت کا مسئلہ: ہمارے بڑے بھائی نے ماضی میں پراپرٹی کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی تھی اور ان کے مطابق ان کے پاس ایک یا دو چھتیں (پورشنز) موجود ہیں، لیکن ان کی قانونی حیثیت مشکوک ہے۔ ہمیں یقین نہیں کہ ان پر کتنے دعوے دار موجود ہیں اور فروخت کی صورت میں کیا پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔ مزید یہ کہ ان کے بیانات پر مکمل یقین کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ اکثر باتوں میں تضاد رکھتے ہیں۔ 3. بھابھی کی وراثت: ہماری بھابھی کو ان کے والد کی طرف سے وراثت میں کچھ حصہ ملا تھا، لیکن وہ ان کے بھائیوں کے قبضے میں ہے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ان کے بھائی اس حصے کے بدلے بھابھی کو ماہانہ تقریباً 15-25 ہزار روپے کرایہ ادا کرتے ہیں، جو کہ ان کے اخراجات کے لیے ناکافی ہے۔

سوالات: 1. کیا موجودہ صورتحال میں، جہاں ان کے اخراجات کرائے کی آمدنی سے پوری نہیں ہو پا رہے، وہ زکوٰۃ کے لیے اہل قرار دیے جا سکتے ہیں؟ 2. والد کے گھر میں رہائش اور چھتوں کی ملکیت، جن کی قانونی حیثیت اور فروخت کی ممکنہ پیچیدگیاں واضح نہیں ہیں، کیا زکوٰۃ کی اہلیت پر اثر ڈالتی ہیں؟ 3. بھابھی کے والد کی طرف سے وراثت میں ملنے والے حصے، جس پر انہیں کرایہ دیا جا رہا ہے، کیا اس کی وجہ سے ان کا زکوٰۃ کے لیے اہل نہ ہونا ثابت ہوگا؟ 4. ہمارا اصل مقصد ان کے بچوں کی تعلیم اور گھر کے اخراجات کو چلانے کے لیے مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ شریعت کی روشنی میں کیا ہم ان کی زکوٰۃ سے مدد کر سکتے ہیں، یا اس کے لیے کوئی خاص رہنمائی ہے؟

براہ کرم شریعت کے اصولوں کے مطابق ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ ہم ان کی مدد کے لیے شرعی طور پر درست فیصلہ کر سکیں۔

Read more here: https://daruliftaamw.com/your-guide-to-islamic-financial-indices/

Translation : 

We are six siblings, and our father recently passed away. His estate is currently in the process of being distributed. Our eldest brother, who resides in Karachi, is in a dire financial situation. He has five children, and the monthly household expenses—including children's education, school fees, and basic needs—exceed PKR 65,000–70,000. Current Situation: Residence in the Inherited House: Our elder brother and his family are residing in the upper portion of our father's house, which is part of the inheritance. Legally, that portion does not belong solely to him; rather, after the estate is distributed, all siblings will have a share in it. If the house is sold, his share may be separated, but for now, it is only being used as a residence and is not available for sale or any other use. Issue of Roof Ownership: Our elder brother had previously invested in real estate and claims that he owns one or two rooftop portions. However, the legal status of these portions is uncertain. We are unsure how many parties may have claims on them and what complications may arise in case of a sale. Moreover, it is difficult to fully trust his statements, as he often contradicts himself. Inheritance of Sister-in-Law: Our sister-in-law received a share of inheritance from her father, but it is currently in her brothers’ possession. We have learned that her brothers pay her a monthly rental amount of approximately PKR 15,000–25,000, which is insufficient to cover their expenses. Questions: Given the current circumstances—where rental income is not covering their expenses—can our elder brother be considered eligible for zakāh? Does residing in the father’s house or having disputed claims over rooftops (with unclear legal status and potential complications upon sale) affect zakāh eligibility? Given that our sister-in-law receives rental income from the portion of her inherited property, does that disqualify them from being eligible for zakāh? Our core intention is to support their children’s education and household expenses. In light of Sharīʿah, can we assist them through zakāh, or is there any specific guidance we must follow?

الجواب حامدا ومصلیا

بسم الله الرحمن الرحيم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاتہ

سوالات کی طرف آنے سے پہلے تین عمومی اصولیں کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے:

۱۔ ہر فرد کی  زکٰوة کی اہلیت انفرادی طور پردیکھی جائے گی۔ ایک خاندان میں شوہر، بیوی، اور بالغ  بچوں کی زکٰوة کی اہلیت علیحدہ علیحدہ دیکھی جائے گی۔ اگر ایک فرد زکٰوة کا مستحق نہ ہو تو اس سے لازم نہیں آتاکہ  باقی بھی مستحق نہیں ہوں گے۔

۲۔ قرآن مجید میں مذکور زکٰوة کے مصارف میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ، زکٰوة کے مستحق کی اہلیت کا بنیادی معیار اس کےملکیت میں نصاب کا ہونا یا نہ ہونا  ہے۔ نصاب ایک مال کی حد ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شخص شرعی اعتبار سے مستغنی  یا محتاج ہے یا نہیں۔ اگر سونا، چاندی (بشمول استعمال شدہ زیورات)، نقدی،شیرز، اور تجارتی  سامان  (مخصوص شرائط کے ساتھ فروخت کے لیے رکھی اشیاء) کی قیمت، فی الحال واجب الادا قرض نکالنے کے بعد، نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو وہ شخص زکٰوة ادا کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔

۳۔ زکٰوة ان افراد کو نہیں دی جا سکتی:

  1. زکٰوة دینے والے کے والدین، دادا، دادی یا ان سے اوپر آباء
  2. زکٰوة دینے والے کی اولاد، پوتے، نواسے یا ان سے نیچے اولاد
  3. زکٰوة دینے والےشوہر یا بیوی
  4. سیّد
  5. غیر مسلم
  6. وہ شخص جس کے پاس نصاب حرمان زکٰوة ہو (یعنی وہ مال کی حد جو زکٰوة کے حصول کو روک دیتی ہے، چاہے زکٰوة دینا واجب نہ بھی ہو ۔ تفصیل آگے آ رہی ہے)

نقطہ نمبر 6 کے حوالے سے، زکٰوة ادا کرنے کے لیے صرف سونا ، چاندی، نقدی کرنسی ،  نقد اثاثے اور تجارتی مال شمار کیا جاتا ہے۔

لیکن زکٰوة وصول کرنے کی اہلیت جانے کے لئے، زندگی کی بنیادی ضروریات سے زائد اشیاء بھی شمار کی جاتی ہیں۔ ان اشیاء کی مالیت بھی اثاثوں میں شامل کی جاتی ہے، اور اگر قرض نکالنے کے بعد بھی یہ مالیت نصاب سے بڑھ جائے، تو وہ شخص زکٰوة کا مستحق نہیں رہتا۔

اگر ان تمام شرائط میں سے کوئی بھی زکٰوة حاصل کرنے والے میں نہ ہو، تو وہ زکٰوة کا مستحق ہوگا، چاہے اس کی عملی زندگی میں کچھ کمزوریاں ہوں۔

ان چند مقدمات کے بعد اب آپ کے سوالات کی طرف آتے ہیں۔

بھائی اور بھابھی کی زکٰوة کی اہلیت

لکھنے کے وقت (23 اپریل 2025) پاکستان میں زکٰوة کا نصاب 185,487.63  روپے ہے (اس نصاب کی تصحیح اندرون ملک سے تصدیق کر لیں)۔ اگر فی الحال  کرایہ، فیس، یا دیگر بل جو ابھی تک ادانہیں کئے  او ذمہ   ہیں ، ان کو نکالنے کے بعد آپ کے بھائی  کاسونا چاندی،نقدی،شیرز،  تجارتی   سامان اور زندگی کی بنیادی ضروریات سے زائد اشیاء (جیسا  نقطہ ۶ میں اوپر گزرا)  کے مجوعی قیمت  نصاب سے کم ہے، اور وہ سیّد نہیں ہیں، تو وہ زکٰوة کے مستحق ہوں گے۔

خصومات کے قطع  نظر، والد کے گھر میں رہائش یا متنازعہ جائیدادوں کا مالک ہونا زکٰوة کی اہلیت پر اثرانداز نہیں ہوگا کیونکہ یہ دونوں چیزیں بنیادی ضروریات کے لیے استعمال ہو رہی ہیں — گھر بطور رہائش اور جائیداد بطور آمدنی کا ذریعہ۔ گو یہ بات واضح رہے کہ ہم ان اعمال کی تائیدنہیں کرتے  ۔  

یہی اصول آپ کی بھابھی کی کرایہ کی آمدنی پر بھی لاگو ہوگا۔ ان کی زکٰوة کی اہلیت جانچتے وقت ان کے زیورات کی مالیت کو بھی اثاثوں میں شامل کرنا ضروری ہوگا۔

بالغ بچوں کی زکٰوة کی اہلیت اور فیس کی ادائیگی

اگر والدین کے پاس نصاب ہے  مگر وہ شدید مالی مشکلات میں ہوں، تو بالغ بچے بھی زکٰوة کے مستحق ہونے کے طور پر جانچے جا سکتے ہیں۔ اگر وہ مستحق ہوں اور زکٰوة ان کی فیس کی ادائیگی کے لیے استعمال کی جائے، تو درج ذیل  کسی ایک طریقے پر عمل کرنا ضروری ہے:

  1. اگر فیس واجب الادا ءہے، تو بچے سے اجازت لے کر اس کی طرف سے زکٰوة ادا کی جائے۔ اگر اجازت کے بغیر ادا کی گئی، تو زکٰوة ادا نہیں ہوگی۔
  2. اگر فیس ابھی واجب الادا ءنہیں ہے، تو زکٰوة کی رقم بچے کو دی جائے اور اسے نصیحت کی جائے کہ وہ اسے صرف تعلیم پر خرچ کرے۔ والدین کو بغیر علم و اجازت یہ رقم دینا درست نہیں۔
  3. اگر بالغ بچہ باخبر ہو اور اجازت دے، تو والدین کو بطور وکیل قبض زکٰوة دی جا سکتی ہے تاکہ وہ اس کی طرف سے فیس ادا کریں۔

اللہ تعالیٰ آپ کے بھائی اور ان کے خاندان کی مشکلات کو آسان فرمائے اور آپ سب کو اتحاد اور محبت سے رکھے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

محمد وھاج الدین غفر لہ ولوالدیہ

فارمنگٹن ہلز، مشی گن، امریکہ

الجوب صحیح:

مفتی فیصل بن عبد الحمید المحمودی

دارالافتاء کینیڈا (www.fatwa.ca)

   

Question: A person is awarded some bank shares as a gift by his employer. Should this be accepted, rejected or given in charity?

Question: There are so many virtues of different Azkar. Like for Darood as well. There was a Sahabi whom Nabi SAWW encouraged to do Zikr of Darood all the time and leave out all other Azkar. Different groups of angels are also engaged on only one Zikr that is assigned to them. How does one decide to this Zikr and leave out all others?

Question: Assalaamu 'alaikum wa Rahmatullahi wa Barakatuhu Mufti Saab,

Please tell me if affiliate marketing is halal. Below is a link to an example of such marketing. There are others, so, would like to know the following: 1. Is affiliate marketing halal in general? 2. Is the affiliate marketing explained in the link below halal? https://affiliate-program.amazon.com/influencers

Question: Is it permissible to use products containing dead sea salts?

Latest Resolutions

Halal Foods & Ingredients
``We review products so you don't have to.``

Old Dutch Double Dutch Ridgies Spicy Salt & Vinegar
Old Dutch Double Dutch Ridgies Extra Ketchup
Old Dutch Double Dutch Ridgies Extra Salt & Vinegar
Old Dutch Double Dutch Ridgies Extra Honey BBQ
Old Dutch Sour Cream n'Onion

Our Top Courses

IF100 : Introduction to Islamic Commerce

Have you ever wondered what the Islamic solution is to the world’s economic issues? With the modern financial system completely overwhelmed with interest and Riba, it is easy to forget that Allah’s system has direct and simple solutions to the economic woes of mankind. This course will take you on a bird’s eye tour of […]

UF100 – Introduction to the Structure of Hanafi School of Thought

Fiqh is a magnificent bounty of Allah and the Hanafi school of thought, like others has preserved the essence of Allah’s Shari’ah for us. Take this journey to understand the fundamental structure of “Hanafi Fiqh”, the juristic school of thought itself. Explore a rich array of lectures to appreciate the depth and breath of scholarship […]

Blogs

Reassessing the Principle of Default Permissibility in Contemporary Consumer Markets

May 20, 2025

Question received: We observe that AskHalal frequently conducts extensive reviews of products and…

Chocolate Liquor vs. Chocolate Liqueur: What’s the Real Difference?

April 22, 2025

Chocolate is loved globally for its rich flavor, comforting texture, and versatility in…

Exchange of Gold and Silver (Ṣarf)

April 10, 2025

Key Concepts and Principles This study guide focuses on the Islamic legal principles…

Know More About Your ilmHub

Services

IlmHub Forums

Halal Foods and Ingredients

Darul Iftaa wal Irshad

IlmHub Courses